متحدہ مجلس عمل: ’اسٹیبلشمنٹ کی حمایت یافتہ کالعدم جماعتوں کا اتحاد‘

IQNA

متحدہ مجلس عمل: ’اسٹیبلشمنٹ کی حمایت یافتہ کالعدم جماعتوں کا اتحاد‘

14:50 - November 13, 2017
خبر کا کوڈ: 3503801
بین الاقوامی گروپ: پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے مذہبی تنظیموں کے اتحاد کے بارے میں خدشہ ظاہر کیا کہ 'یہ اسٹیبلشمنٹ کی حمایت یافتہ کالعدم جماعتوں کا اتحاد ہے'۔

ایکنا نیوز- ڈان نیوز کے مطابق پیپلز پارٹی کے سیکریٹری جنرل سینیٹر فرحت اللہ بابر کا کہنا تھا کہ 'خاموشی سے طالبان کو ابھارنے کے لیے منصوبے پر کام کیا جارہا ہے'۔

فرحت اللہ بابرکا کہنا تھا کہ ایم ایم اے 2002 کے عام انتخابات میں ابھر کر سامنے آئی اور انہوں نے جنرل (ر) پرویر مشرف کو ایک ایسا نقطہ دیا جس کو انہوں نے مغرب پر حکمرانی کے لیے استعمال کرتے ہوئے کہا کہ یا تو پاکستان میں وہ ہیں یا مذہبی جماعتیں۔

ان کا کہنا تھا کہ متحدہ مجلس عمل کی بحالی اور ڈیفنس آف پاکستان کونسل (ڈی پی سی) کا عام انتخابات میں حصہ لینے کے لیے طالبان کو منظر عام پر لانے کے منصوبے کو بڑھاوا دے گا۔

اس منصوبے کے پیچھے چھپے ہاتھوں کی نشاندہی کے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ 'اس منصوبے کے پیچھے کون ہے میں یہ تو نہیں جانتا لیکن یہ منصوبہ آگے بڑھ رہا ہے'۔

پیپلز پارٹی کے سینیٹر کا کہنا تھا کہ حالیہ واقعات ان کے اس بیان کی تائید کرتے ہیں جن میں جماعت الدعوۃ کی نئی سیاسی جماعت ملی مسلم لیگ کا قانون کے خلاف ہونے کے باوجود قیام اور مولانا سمیع الحق کی سربراہی میں 40 سیاسی و مذہبی جماعتوں کی تنظیم ڈی پی سی کا بھی سیاست میں آنے کا اعلان شامل ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ احسان اللہ احسان نے جس آرمی پبلک اسکول پر حملے کا خود اعتراف کیا ہے انہیں سزا دینے کے بجائے ٹی وی پر لایا جارہا ہے تاکہ لوگوں کے دل میں ہمدردی ہو جیسے وہ بیرونی اجنٹس کے ہاتھوں کسی گمراہ نوجوان سے زیادہ نہیں تھا۔

دوسری جانب پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کا کہنا تھا کہ مذہبی جماعتوں کی جانب سے عام انتخابات سے قبل اپنا ووٹ بینک مضبوط کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

تحریک انصاف اور مسلم لیگ (ن) نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کی جماعت کو ایسے اتحاد سے کوئی خطرہ نہیں۔

مسلم لیگ (ن) کے جنرل سیکریٹری اور وزیر داخلہ احسن اقبال کا کہنا تھا کہ ایسا لگتا ہے کہ مذہبی جماعتیں خود کو بچانے کے لیے محنت کر رہی ہیں کیوں کہ پچھلے دو انتخابات میں وہ ووٹ حاصل کرنے میں ناکام رہی تھیں۔

ان کا کہنا تھا کہ حالیہ ہونے والے این اے 120 کے ضمنی انتخاب میں لاہور نے بتا دیا کہ مذہبی جماعتوں میں دیگر جماعتوں کے ووٹ بینک کم کرنے کی بہت کم صلاحیت رہ گئی ہے۔

احسن اقبال کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) نے اپنے ترقی کے منصوبوں سے ملک میں اپنی جگہ بنالی ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ایسی جماعتوں کے پیچھے اسٹیبلشمنٹ کی حمایت کے امکانات بہت کم ہیں اور بظاہر یہ ان کی اپنی محنت لگتی ہے۔

تحریک انصاف کے سیکریٹری اطلاعات شفقت محمود کا کہنا تھا کہ ان کی جماعت کے پاس اس اتحاد کے پیچھے اسٹیبلشمنٹ کے ہونے کے کوئی شواہد نہیں ہیں جبکہ انہیں لگتا ہے کہ یہ کوششیں کامیاب ہوں گی۔

نظرات بینندگان
captcha