ایکنا نیوز- روزنامه القدس العربی کے مطابق چین میں انسانی واچ سنٹر کے سربراہ صوفی ریچرڈ سن نے ایک بیان میں کہا کہ چین میں اقلیتی مسلمان دباو کا شکار ہے اور DNA سمیت جدید ساونڈ ریکارڈنگ سسٹم سے ان پر شدید دباو ڈالا جارہا ہے۔
انکا کہنا تھا: اقوام متحدہ کے سروے کے مطابق اویغور مسلمانوں کے ایک لاکھ افراد مختلف زندانوں اور دیگر مراکز میں قید یا نظر بند ہیں اور انکو بغیر مقدمات کے پس زندان ڈالا گیا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ جیلوں میں بند افراد کو مجبور کیا جاتا ہے کہ وہ چینی صدر شی جین پینگ اور کیمونسٹ اقداز کے ترانے گائے اور انکار پر بدترین تشدد کیا جاتا ہے۔
تنظیم کے مطابق سال ۲۰۱۸ میں اگست تک ۵۸ افراد سے گفتگو کی گیی جو ان مظالم کا شکار بنے ہیں جبکہ سینکیانگ میں مسلمانوں سے آزادانہ گفتگو پر پابندی عاید ہے اور ان افراد سے چین سے باہر کے ممالک میں گفتگو انجام پائی ہے۔/