ایکنا نیوز سے گفتگو کرتے ہویے جہاد دانشگاہی کے سربراہ سید حمید رضا طیبی نے اس سوال کے جواب میں کہ قرآنی مقابلوں سے کیسے بہتراستفادہ کیا جاسکتے ہیں؟ کہا کہ قرآنی مقابلوں سے صلاحیتوں میں نکھار اور ٹیلنٹ ڈھونڈنے میں مدد ملتی ہے۔
انکا کہنا تھا کہ معاشرے کی اہم ترین مشکل یہ ہے کہ قرآنی ہدایات اور احکامات پر درست توجہ نہیں کی جاتی ہے۔
طیبی نے کہا کہ جہاد دانشگاہی کے ادارے کے توسط سے قرآنی سرگرمیاں اچھی ہیں اور اس پر مزید بہتر انداز میں کام کی ضرورت ہے۔
انکا کہنا تھا کہ قرآن میں تمام اجتماعی مشکلا کے حوالے سے رہنماییاں موجود ہیں اور ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم ان مشکلات کا قرآن حل ماہرانہ انداز میں ڈھونڈ کر راہ حل پیش کریں۔
طیبی نے رھبر معظم کے مقامی پروڈکٹ کی تولید اور مقامی پیدوار کی رونق کے حوالے سے تاکید پرکہا کہ سرمایہ کاروں کا اعتماد لینے کے لیے اقدامات کی ضرورت ہے تاکہ وہ مقامی پیداوار کی طرف راغب ہوسکے۔
جہاد دانشگاہی ادارے کے سربراہ نے آیت «وَاعْتَصِمُوا بِحَبْلِ اللَّهِ جَمِيعًا» نے کہا کہ ملک میں موجود مسایل کے حوالے کے لیے وحدت اور ہم آہنگی کی ضرورت ہے اور اس حوالے سے ایکنا کو میڈیا کے میدان میں ماہرانہ انداز میں کام کرنا ہوگا۔
طیبی نے مزید کہا کہ ایکنا اور جہاد دانشگاہی ادارے کو تمام دیگر متعقلہ علمی ثقافتی اداروں سے منظم اور مربوط ہوکر مسایل کے لیے ہم آہنگ کی جایے تو کام کا معیار بہتر ہوسکتا ہے۔
انکا کہنا تھا کہ ایکنا دیگر اداروں کی مدد سے مشکلات کی جڑ اور وجوہات ڈھونڈنے میں کام کرسکتا ہے اور میرے خیال میں بہت سے اجمتاعی مسایل اس وجہ سے موجود ہیں کہ قرآن ہدایات کو ہم نے بھلا دیا ہے۔
انکا کہنا تھا کہ جہاد دانشگاہی علمی تحقیقی میدان میں اپنی صلاحیتوں کو بہتر انداز میں بروئے کار لاکر مسایل کے حل کے حوالے سے کردار ادا کرسکتا ہے۔/