ایکنا نیوز- امام خمینیؒ کی برسی پر مرکزی اجتماع آج قبل از ظہر مرقد امام خمینیؒ پر منعقد ہوگا جس میں رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای حفظہ اللہ خطاب کریں گے جب کہ دنیا بھرسے ہزاروں کی تعدادمیں عاشقان امام ؒ اس اجتماع میں شریک ہوں گے۔
واضح رہے کہ امام خمینی ؒ کا شمار گزشتہ صدی کے عظیم انقلابی رہنماؤں میں ہوتا ہے جنہوں نے بے سروسامانی کے عالم میں ڈھائی سو سالہ شہنشاہی نظام کے خلاف علم بغاوت بلند کیا۔
پہلوی حکومت کے مظالم کے خلاف صدائے حق بلند کرنے کے جرم میں انہیں3جون 1963کوپہلے گرفتار کیا گا پھر دوسری بار 4نومبر 1964کو دوبارہ گرفتار کرکے انہیں جلا وطنی کی سزادی گئی او ر14برس عراق ، ترکی اور فرانس میں جلاوطنی کی زندگی گزارنے پر مجبورکیا گیا۔
حیرت انگیز بات یہ ہے کہ دونوں مرتبہ امام خمینی ؒ کو نماز شب کی ادائیگی کے دوران گرفتار کیا گیا۔عوام سے مسلسل رابطے اورانقلابی پیغامات کی گھر گھر آمد کے نتیجے میںامام خمینی ؒ 14سالہ جلاوطنی ختم کرکے 1فروری 1979کو تہران واپس پہنچے اور 11فروری 1979کورضا شاہ پہلوی کےفرارکے بعد انقلاب اسلامی کے کامیاب ہونے کا اعلان کردیا گیا۔
امام خمینیؒ انقلاب اسلامی کی کامیابی کے بعد 10برس حیات رہے ۔ اس عرصے میں شدید ترین عالمی دباؤ اور امریکہ اور اسرائیل کی جانب سے مسلط کردہ ایران عراق جنگ کا بھی مردانہ وار سامنا کیا بالآخرامام خمینیؒ طویل علالت کے بعد 87کی عمر میں داعی اجل کو لبیک کہہ گئے اور دنیا بھرمیں انقلاب منش افراد کو غمزدہ چھوڑ گئے۔ان کا انتقال3 جون 1989ء میں ہوا۔ تہران کے قریب دفن ہوئے۔ آپ کے جنازے میں تقریبا ایک کروڑ لوگوں نے متواتر تین روز تک شرکت کی۔
معنوی اور روحانی رہنما
اس عظیم رہبر کے ایک قریبی ساتھی کہتے ہیں:
آپ کبھی بھی اذکار، نوافل اور مستحبات سے غافل نہیں ہوتے تھے یہاں تک کہ چلتے وقت بھی آپ کے ہاتھ میں تسبیح ہوتی تھی اور آپ ذکر یا زیارت پڑھتے ہوئے قدم بڑھاتے تھے۔ آپ روزانہ اپنی ملکوتی آواز میں دن میں چند مرتبہ قرآن مجید کی تلاوت کرتے تھے۔
آپ کو جب بھی مناسب وقت ملتا تھا آپ قرآن مجید کی تلاوت کرتے تھے، عام طور پر نماز صبح کے بعد اور نماز ظہرین اور مغربین سے پہلے یا کسی اور مناسب وقت میں پابندی کے ساتھ اس مستحب الہٰی کو انجام دیتے تھے۔ کئی مرتبہ دن کے وقت جب ہم آپ کی خدمت میں حاضر ہوتے تو آپ قرآن کی تلاوت کرتے ہوئے نظر آتے تھے۔
نیز ہم نے کئ مرتبہ آپ کو شمیران کے خیابان دربند والے گھر میں تسبیح و تقدیس اور اپنے مخصوص ملکوتی لہجے میں دعائے کمیل کی تلاوت کرتے ہوئے دیکھا ہے۔
امام کے نجف اشرف کے ایک ساتھی کہتے ہیں:
آپ ماہ رمضان میں روزانہ قرآن مجید کے دس پاروں کی تلاوت کرتے تھے یعنی ہر تین دن بعد آپ ختم قرآن مکمل کرتے تھے اس وقت کچھ دوست خوش ہوتے تھے کہ ہم نے قرآن مجید کے دو ختم مکمل کر لئے ہیں، بعد میں انہیں معلوم ہوتا تھا کہ امام نے دس یا گیارہ ختم قران مکمل کر لئے ہیں۔ میرے خیال میں دنیا سے کوچ کرنے تک امام کا یہی طریقہ کار تھا۔
امام خمینی رحمتہ اللہ علیہ کے فرزند کہتے ہیں:
ایک دن ماہ رمضان میں رات کے وقت میں اپنے گھر کی چھت پر سو رہا تھا اتنے میں مجھے کسی کی آواز سنائی دی، میں جب متوجہ ہوا تو آغا (میرے والد گرامی) کی آواز تھی۔ آپ رات کے اندھیرے میں نماز کے دوران اپنے ہاتھوں کو آسمان کی طرف بلند کر کے گریہ کر رہے تھے۔
آپ کا عبادی پروگرام کچھ اس طرح تھا کہ ماہ رمضان میں آپ ساری رات صبح تک نماز اور دُعا میں مصروف رہتے تھے اور نماز صبح کی ادائیگی کے بعد تھوڑی دیر آرام کرنے کے بعد اپنے کام کاج میں مصروف ہو جاتے تھے۔
ایک مجلہ یا اخبار میں امام خمینی رحمتہ اللہ علیہ کے فرزند نقل کرتے ہیں کہ " جس دن شاہ (ایران سے فرار ہو) گیا اس دن ہم نوفل لوشاتو میں تھے اس وقت تقریباً تین، چار سو خبر نگار امام کے گھر کے اطراف میں جمع تھے، (امام کے لئے) ایک منبر بنایا گیا اور آپ وہاں بیٹھ گئے اس وقت تمام کیمروں کی توجہ آپ کی طرف تھی۔ اور یہ طے پایا تھا کہ خبر نگار گروپس کی صورت میں (امام سے) سوال پوچھیں گے اور ہر گروپ ایک سوال پوچھے گا، ابھی امام سے بمشکل دو تین سوال ہی پوچھے گئے تھے کہ ظہر کی اذان کی آواز آنے لگی (اذان کی آواز سن کر) امام خمینی نے فوراً اس جگہ کو چھوڑ دیا اور فرمانے لگے: " نماز ظہر کی فضیلت کا وقت گزر رہا ہے۔"
وہاں موجود لوگ حیران ہو گئے کہ امام بغیر سبب کے میدان چھوڑ کر جا رہے ہیں۔ اسی دوران ایک شخص نے امام کی خدمت میں عرض کیا آپ چند منٹ صبر کریں تاکہ کم از کم چار پانچ سوال اور ہو جائیں امام اس کی بات پر غصہ ہوئے اور فرمایا:
کسی بھی صورت میں ایسا نہیں ہو سکتا یہ کہہ کر آپ وہاں سے چلے گئے۔
آج بھی ایران امام کے بتائے اصولوں پر استقامت کے ساتھ گامزن ہے اور دنیا کی سپرطاقتوں سے بلاخوف انقلابی اصولوں کو کامیابی سے آگے بڑھا رہا ہے۔